محمد عمران جونیجو
بڑا ہوکر ٹرک بنوں گا!
لاڑ سائنس اور ریاضی ٹیسٹ میں بچے ٹیسٹ کے دوران
آپ کو پڑھ کر حیرانگی ہوگی کہ ٹرک تو جاندار
نہیں ہے پھر یہ بڑا کیسے بنے گا؟ تو اس میں حیران ہونے والی بات نہیں ہے کیونکہ ہم
جو خواب دیکھیں اگر وہ خواب پورے ہوں تو پھر اور کیا چاہیئے ہاں اس لیئے ٹرک بھی
بڑا ہو سکتا ہے۔ اس کا جواب میں آج آپ کو اس بلاگ میں دینے والا ہوں۔
آپ یہ تو ضرور جانتے ہونگے کہ ٹرک، رکشہ، ٹرالی
جیسی گاڑیوں پر انتہائی خوبصورت تصاویر اور معنی خیز جملے لکھے ہوتے ہیں۔ مگر ہم ان
کو پڑھ کر ہنسی مذاق میں اڑا دیتے ہیں۔ سب سے مزے کی بات تو یہ ہے کہ یہ کمال کا
آرٹ لکھنے اور بنانے والوں کو بھی اندازہ نہیں ہوتا کہ ان کے کام میں کتنے راز
چھپے ہوئے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا سبب غربت ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے بچے تعلیم حاصل
نہیں کر پاتے اور مجبورا ان کے والدین مزدوری کرنے پر لگا دیتے ہیں۔ ان بچوں کا
ذہین ہونے کا اندازہ ان کے اُس آرٹ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے جن کو عوام دیکھ کر
صرف لطف اندوز ہی ہوتی ہے۔
چند سال پہلے کی بات ہے کہ میں اپنی گاڑی میں جا
رہا تھا تو ایک رکشہ کے پیچھے لکھا ہوا دیکھا َ"میں بڑا ہوکر ٹرک بنوں
گا" جس کو پڑھ کر میری بھی ہنسی نکل گئی اور میں نے بھی اُس وقت اُس عبارت کو
ہنسی مذاق میں ہی لے لیا۔ مگر آج پتہ چلا ہے کہ اس عبارت میں کتنا بڑا خواب چھپا
ہوا تھا اور سب سے بڑی بات یہ کہ وہ خواب میں نے بدین، سجاول اور ٹھٹھہ میں پورا
ہوتے ہوئے دیکھا۔
اس خواب کی تکمیل کچھ اس طرح ہوئی کہ لاڑ
ایجوکیشن کیمپین اور تھر ایجوکیشن الائنس نے مل کر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ سندھ سے
مشاورت کے بعد سندھ کے اضلاع بدین، سجاول اور ٹھٹھہ میں کلاس چھٹی سے لے کر کلاس
بارویں تک "سائنس اور ریاضی اسیسمنٹ ٹیسٹ" کا ایک ہی دن انعقاد کیا۔ جس
میں 7000 سے زائد سرکاری، پرائیوٹ اور این جی اوز کے زیر اہتمام اسکولوں میں پڑہنے
والے بچوں نے بڑے شوق سے حصہ لیا۔
اس ٹیسٹ میں حصہ لینے والے بچوں میں مجھے سب سے
بڑی خوشی یہ ہوئی کہ سرکاری اسکولوں کے بچوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور وہ ہی وہ
ٹرک والا خواب ہے جس کی ہم اوپر بات کرتے آرہے ہیں۔ جی بلکل سرکاری اسکولوں میں وہ
بچے پڑھتے ہیں جن
کے اکثر والدین اپنے بچوں کی پڑہائی پر دھیان
نہیں دیتے۔ اسکول انتظامیہ زیادہ تر لاپرواھ ہوتی ہے اور سرکار تو سرکار ہے اُسے
بھلا کیوں پرواھ ہوگی ان کلیوں کی کیونکہ یہ کلیاں تو تھر کے صہرا کی طرح ہیں نا
کہ بارش پڑے تو باغ و بہار ہوجاتی ہیں نہیں تو ان کے آس پاس بسنے والے مکین بھی وہ
علائقے چھوڑ کر ویران کر جاتے ہیں۔ سرکار کی کلیاں بڑے بڑے پرائیوٹ اسکولوں میں
پڑہتی ہیں جہاں کے مالی ہر وقت ان کی دیکھ بھال میں لگے رہتے ہیں۔
طلبہ و طالبات میں سب سے بڑی تعداد ضلعہ بدین کے
بچوں کی تھی۔ جس میں سب سے بڑی بات لڑکیوں کی بڑی تعداد میں شامل ہونا تھا۔ ٹیسٹ
کے ختم ہونے کے بعد لڑکوں اور لڑکیوں سے بیان لیئے گئے جس میں انہوں نے اپنی خوشی
کا اظہار اس طرح سے کیا کہ ہم بہت حیران ہیں کہ اتنے بڑے پنڈال کا آج ہم حصہ ہیں
جس کا ہمیں اندازہ نہیں تھا۔ ایک بچی نے کہا میں دسویں کلاس میں پڑہتی ہوں مگر مجھے
آج اچھی طرح سے پتہ چل گیا ہے کہ مجھے انٹری ٹیسٹ میں کس طرح تیاری کرنی ہے اور کس
طرح ٹیسٹ دینی ہے۔ بہت سارے بچوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہاں ہم انعام کی لالچ میں
ضرور آئے ہیں کہ ہر کلاس میں سے ٹاپ آنے والے 10 بچوں کو انعام دیا جائے گا مگر اس
طرح کی رسم میں شامل ہونے کا بڑا خواب تھا جو آج پورا ہوا ہے۔
لاڑ ایجوکیشن کیمپین کے سی ای او مکیش میگھواڑ
اور تھر ایجوکیشن الائنس کے سی ای اور پرتاب شیوانی کا کہنا تھا کہ اس ٹیسٹ کروانے
کا بڑا مقصد ان بچوں کو باہر لانا تھا جو کہ سرکاری اسکولوں کا حصہ ہیں۔ ہم چاہتے
ہیں کہ ہر بچہ اپنے والدین کو عزیز ہوتا ہے اور سرکار بھی ابھی اپنی ذمیداری لے کے
ان بچوں کی بہتری کے لیئے بہتر تعلیم کا بندوبست کرے۔ ان کا مزید کہتا تھا کہ
بدین، سجاول اور ٹھٹھہ جیسے پسماندہ علائقوں کے بچوں کا ٹیلنٹ ہم دنیا کو دکھانا
چاہتے ہیں کہ یہ بھی کسی سے کم نہیں۔ ہاں مگر ان کو صرف توجہ کی ضرورت ہے۔ ان
صاحبان کا کہنا تھا کہ تینوں اضلاع میں سے ہر ایک کلاس میں سے ٹیسٹ میں پاس ہونے
والے پہلے 10 پوزیشن ہولڈر بچوں کو حوصلہ افزائی کیلئے 10 انعام دیئے جائیں گے جس
میں بڑا انعام لیپ ٹاپ ہے۔
ہاں اور ایک اہم بات وہ یہ کہ 15-14 دسمبر2018
کو انہی تنظیموں کے زیر اہتمام "لاڑ سائنس فیسٹیول" کا بھی انعقاد کیا
گیا ہے۔ جس میں سے تینوں اضلاع کے اسکلولز شامل ہونے جارہے ہیں۔ اسکولوں کے بچے اپنے
بنائے ہوئے سائنس ماڈلز لے کر آئیں گے اور بہترین ماڈل بنانے والوں کو انعام بھی
دیئے جائیں گے۔
ارے ٹہریں ٹہریں! ٹیسٹ میں پاس ہونے والے پہلے
10 بچوں کو انعام بھی لاڑ سائنس فیسٹیول میں سردار شاھ تعلیمی وزیر صوبہ سندھ کے
ہاتھوں سے دیئے جائیں گے۔ ان صاحب نے بھی اپنی اکلوتی بیٹی حال ہی میں ایک سرکاری
اسکول میں داخل کروائی ہے جو کہ ایک خوش آئین بات ہے۔
ہاں تو اب چلتا ہوں ٹھٹہ میں لاڑ سائنس فیسٹیول
کے میلے میں جہاں آپ سے ملاقات ہوگی۔
Great and inspiring piece. Keep it up dear! This will not only benefit you in near future but a great number of underprivileged masses especially in the Laar region. Stay blessed!
جواب دیںحذف کریں