محمد عمران جونیجو
گدھے کو پانی پلادو سائیں!
صبح سویرے اٹھنا تو بہت مشکل ہے مگر صحت کیلئے مفید ہے۔ مگر کوئی آپ کو زبردستی
نیند سے اٹھائے تو شادی سے پہلے سمجہیں آپ کی ماں اس کام کو بخوبی سرانجام دینے
میں جستجو لگائے ہوئے ہے اور اگر شادی کے بعد کوئی یہ کام کرے تو پورے بھروسے کے
ساتھ آنکھیں اوپر کرکے کہہ سکتے ہیں وہ محترمہ آپ کی بیگم صاحبہ ہیں۔
اللہ کے فضل و کرم سے میں شادی شدہ دو بچوں کا بابا سائیں ہوں تو زیادہ آپ
سمجھ ہی لیں ہم آپ کو بتانے سے قاصر ہیں جناب! آج اٹھے تو پتہ چلا کہ 8 مارچ ہے
اور اس دن کو "عورتوں کاعالمی دن" کرکے منایا جاتا ہے۔
تو ہمیں صبح سویرے حکم ہوا کہ آپ انڈے، ڈبل روٹی، بسکٹ اور بچوں کے لیئے چیز
لائیں اسکول کو دیر ہو رہی ہے۔ تو ہم حکم کے بندے فورا "جی جانے من" کہہ
کر والٹ کو ہسرت بھری نظروں سے دیکھ کر کہ آج کے دن اس بیچارے کی خیر نہیں ہے اور
نکل پڑے۔
جیسے ہی گھر سے نکل کر روڈ پر جانے لگا تو دہیمی سی اور غریبی سی آواز آئی "گدھے
کو پانی پلادو سائیں"۔ میں نے دائیں بائیں دیکھا تو کوئی نہیں تھا۔ اور میں
پھر چلنے ہی لگا تھا کہ پھر آواز آئی "گدھے کو پانی پلادو سائیں"۔ تو
پھر میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ایک عدد گدھا کہڑا ہوا تھا جس میں گاڑی لگی ہوئی
تھی۔ اب آپ ان دونوں کو ملا کر گدھا گاڑی کہہ سکتے ہیں۔
میں نے بڑی حیرانگی سے دیکھا کہ یہ آواز گدھے کی تو نہیں تھی؟ میں جیسے ہی قریب
پہنچا تو گدھے نے وہ ہی التجا کی۔ میں حیران و پریشان ہو گیا کہ خدایا یہ خواب میں
ہوں یا واقعی گدھے کے سامنے ہوں یہ بول کیسے سکتا ہے، یہ تو بے زبان ہے! گدھے نے
مجھے اس حالت میں دیکھ کر اور دہیمی آواز میں بولا "سائیں پانی"۔ میں نے
فورا پوچھا "تم بول سکتے ہو" تو گدھے نے بڑے احترام سے سر نیچے کرکے کہا
"جی سائیں"۔ میں نے پوچھا وہ کیسے، تو بولنے لگا جب انسان، انسان نہ رہے
اور جانور ہو جائے تو اس وقت ہم بول پڑتے ہیں۔ مجھے اس کی یہ بات کہا گئی اور موں
سے واہ نکل گیا!
میں نے گدھے سے کہا تمہارے پاس بالٹی وغیرہ ہے پانی پلانے کے لیئے تو اس نے
کہا ہاں نیچے جو بوری لگی ہوئی ہے اس میں بالٹی پڑی ہے۔ میں نے جھک کر بوری میں سے
بوسیدہ بالٹی نکالی اور گدھے سے کہا ارے میاں اس بالٹی کو اپنے مالک سے دھلوا تو
لیا کرو۔ گدھے نے رونی جیسی آواز میں کہا "ارے سائیں آپ بدین کے ہوکر بھی
ایسا سوال پوچھتے ہیں ہمیں پانی پینے کو نہیں ملتا آپ دھونے کی بات کرتے ہو"۔
میں نے کہا ۔۔۔ آپ رو نہیں میں جلدی میں پانی لاتا ہوں۔
میں گھر میں بالٹی لے کر داخل ہوا تو بیگم صاحبہ بجائے انڈے ڈبل روٹی دیکھنے
کے بالٹی دیکھ کر حیران ہوگئی۔ میں جلدی میں ٹینکی کے پانی سے بالٹی دھو کر واٹر
ڈسپینسر سے پانی نکال کر جانے والا تھا تو یہ سارا ماجرہ وہ دیکھ رہی تھی۔ بڑے
پیار سے بولی یہ کس کی ہے اور بھلا سائیں بالٹی ٹینکی کے پانی سے بھرتے ہیں کیا؟
میں نے کہا نہیں مگر یہ کوئی خاص دوست ہے جس کو یہ پانی پلانا ہے۔ بیگم صاحبہ اور
پریشان ہوگئیں "دوست کو پانی اور بالٹی میں"؟ میں جلدی میں نکلا اور
اتنا کہا واپسی میں آکر بتاتا ہوں۔
میں نے باہر کہڑے گدھے کو جیسے ہی پانی دیا تو یہ 100 کی اسپیڈ سے پانی پی گیا
اور بولنے لگا واہ سائیں واہ ایسا پانی تو میں نے زندگی میں نہیں پیا ہے کہاں سے
لاتے ہو۔ میں نے کہا یہ فلٹر واٹر ہے اور 100 روپے کی ایک بالٹی ملتی ہے۔ گدھے نے
100 روپے سنتے ہی ایسا حیران ہو گیا جیسے میں نے اس کو پانی نہیں زہر پلایا ہو اور
بڑی آواز سے بولا " ھل سائیں ۔۔۔ 100 روپے کا پانی میں نے ایک ہی گونٹ میں چٹ
کر دیا" میں نے کہا ہاں خیر ہے ہم اور لے لیں گے ابھی فون کروں گا تو1 گھنٹے
میں 2 کین گھر بھیٹےمل جائیں گے۔
یہ سنتے ہی گدھا اور پریشان ہو گیا۔ میں نے اس کی یہ حالت دیکھ کر پوچھا کیا
ہوا؟ اس نے کہا "سائیں اگر یہ پانی 100 روپے کا ملتا ہے تو اب ہمارا کیا ہوگا؟
ایسا تو نہیں کہ بدین میں اب گدھوں کے مالکوں کو بھی پینے کیلئے پانی پیسوں سے
خریدنا ہوگا۔ ہم بیچارے تو گدھے ہیں مگر میرے مالک تو انسان ہیں وہ پورے دن میں
300 روپے کماتے ہیں اور اپنے بچوں کو اور میرے بچوں کو پالتے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو
بدین، بدین نہیں رہے گا"۔
میں نے سوچھا اچھا بھلا اور پڑہا لکھا گدھا لگتا ہے اسے تو مستقبل کی فکر بھی
ہے اور ہمارے ہاں بہت سارے ایسے انسان بھی ہیں جو صرف آج کا سوچتے ہیں باقی کل کیا
ہوگا کس نے جانا والا کام کر کے بیٹھے ہیں۔ اب مجھے حیران دیکھ کر گدھے نے بڑی
ہنسی سے ایک کہکا مارا اور کہنے لگا شکر ہے ہم ووٹ نہیں دیتےورنہ پتہ نہیں ہمارے
مالک ہم سے کیا کرتے؟ اور فورا کہنے لگا "سائیں آپ ووٹ دہتے ہو" میں نے
کہا ہاں اس بار دیا تھا مگر ضایع ہوگیا۔
اب حیران ہونے کی گدھے کی باری تھی۔ اس نے پوچھا "ضایع ہو گیا وہ کیسے"؟
میں نے کہا اگر حکمران کو ووٹ دینے کے بعد عوام کو بنیادی ضرورتیں نہ ملیں تو
سمجھو ووٹ ضایع ہی ہو جاتا ہے۔ اس نے کہا "آپ آواز اٹھائو کیونکہ آپ سمجھدار
ہو تب ہی گھر سے باہر ہو اور اس چھوٹی سی زندگی میں اچھے کام ہی آپ کو کام آئیں گے
اور دوسروں کی بھلائی کیلئے کام کرو بھلے آپ کو واپسی میں کوئی امید ملے یا نہ ملے"۔
اچانک سے یہ سیدھا ڈسپلین میں کھڑا ہوگیا بلکل ایسے جیسے میجر صاحب آتے ہیں تو
سپاھی کھڑا ہوجاتا ہے۔ میں سمجھ گیا اس نے اپنا مالک آتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس نے کہا
سائیں وہ سامنے میرا مالک آرہا ہے بس میرے پاس دینے کیلئے سوائے دعائوں کے کچھ
نہیں۔ میں نے فورا 200 روپے نکال کر دیئے اور کہا یہ رکھو اور مالک سے کہنا تمہیں پانی
پینے کیلئے نئی بالٹی خرید کر دے۔ تو اس جوان کے بچے نے کہا "سائیں وہ پیسے
مالک کو دو کیونکہ مالکن کے پاس دوپٹہ چھلنی ہوگیا ہے اور آج سنا ہے کہ عورتوں کا
عالمی دن ہے اور مالک دوپٹہ خرید کر مالکن کو تحفے میں دے تو میری جیت ہے کہ میری
وجہ سے کسی عورت کے سر پر ہاتھ رکھا باقی میں تو گدھا ہوں کام چلا لوں گا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں