پیٹرول کو آگ لگادو
آئی ایم ایف کیا ہوئی، یہ تو ساس سے بھی زیادہ کام لے رہی
ہے، کم بخت راضی ہی نہیں ہو رہی، ہمارے بڑے صاحبان ایک کمزور بہو کی طرح سر جھکائے
کھڑے ہیں اور یہ ٹانگ پہ ٹانگ رکھ کر آرڈر پر آرڈر دیتی جارہی ہے۔
ہاں ویسی بھی اگر گھر میں ساس اور بہو کی لڑائی ہوجائے تو
سانس گھر والوں کی اٹک جاتی ہے اور پورے گھر کا ماحول بگڑ جاتا ہے۔ اُس وقت تک
حالات قابو میں نہیں آتے جب تک ساس کی فرمائشیں پوری نہ ہو جائیں۔
ہم عوام بھی ان گھر والوں کی طرح ہیں جو کہ ان بہو یعنی
حکومت اور ساس یعنی آئی ایم ایف کے بیچ میں آٹے کی طرح پس رہے ہیں۔ اور نہ بہو کو
رحم آتا ہے اور نہ ہی ساس کوئی سانس لینے دیتی ہیں۔ ہم ہیں کہ پسے ہی جا رہے ہیں۔
باہر کے ملکوں میں اگر پیٹرول کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں تو شہری
اپنی گاڑیاں سڑکوں پر لاکر کھڑی کر دیتے ہیں اور حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں
کہ پیٹرول کی قیمتیں کم کی جائیں اور اگر ہمارے ہاں پیٹرول کی قیمت بڑہنے لگتی ہے
تو گلی کے لڑکے واٹس ایپ گروپس میں خبر دیتے ہیں کہ گلو میاں جلدی سے گاڑی یا ڈبہ
لیکر پیٹرول پمپ پہنچو آج رات پیٹرول بڑھ رہا ہے۔
پیٹرول کیوں بڑھ رہا ہے، کہاں سے بڑھ رہا ہے اور کیوں بڑھ
رہا ہے یہ سوالات آپ ہماری پیاری حکومت سے پوچھ سکتے ہیں کیونکہ میں عوام ہوں اور
مجھے کچھ پتہ نہیں ہے کیونکہ میں نے کبھی زحمت ہی نہیں کی کہ کبھی اپنے منتخت
نمائندوں سے پوچھوں کے صاحب بھلا پیٹرول کا کیا معاملہ ہے۔
میں عوام اگر بڑے صاحبوں کے پاس جاتا ہوں تو بس ان سے یہ ہی
سوال کرتا ہوں کہ میرے بیٹے یا بیٹی کو کوئی اچھی سرکاری نوکری دلوادو صاحب بس آپ
یہ ہی مہربانی فرمائیں۔ اور بڑے صاحبوں کو پتہ ہے کہ عوام کی ڈمانڈ صرف سرکاری
نوکری ہے بنیادی سہولتیں نہیں ہیں۔
ہاں جس دن سے میں عوام نے اپنے منتخب نمائندوں سے یہ سوال
کرنا شروع کیئے کہ میرے پڑوس کا اسکول کیوں بند ہے، وہاں ماسٹر جی کیوں نہیں آتے،
میرے محلے میں ہفتوں ہفتوں تک میونسپل والے صفائی کے لیئے نہیں آتے، بجلی کی
اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کیوں کی جاتی ہے، گیس کا پریشر کیوں کم کیا جاتا
ہے، پانی کی کمی کیوں ہے اور بہت سارے ایسے سوالات جو کہ بنیادی حق ہیں اور روزمرہ
کی ضرورتیں بھی ہیں۔
پیٹرول، پیٹرول اور پیٹرول کی باتیں ہی ہر جگہ کی جارہی
ہیں۔ ارے بھئی اور بھی کوئی کام ہیں زمانے میں بلکل ایسے جیسے فیض احمد فیض صاحب
نے کہا تھا کہ "مجھ سے پہلی سے محبت میرے محبوب نہ مانگ" تو میرا بھی
یہی کہنا ہے کہ آپ پیٹرول کو کم استعمال کرنا شروع کریں کیونکہ ہمارا دل چاہتا ہے
کہ ہم پیٹرول کو آگ لگا دیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں