وضوخانے سے قرآن ملا

وضوخانے سے قرآن ملا

اللہ رب العزت نے اپنے پیارے حبیب کریم جناب حضرت محمدﷺ کو رحمت اللعالمین بنایا ہے اور آپ ﷺ کو قرآن کے معجزے سے نوازا گیا ہے۔

میں بحیثیت مسلمان قرآن کو پڑھتا، سمجھتا اور اس میں غور و فکر کی پوری کوشش کرتا ہوں۔ یہ مقدس کتاب میری دنیاوی ہر موڑ پر رھنمائی اور مدد کرتی ہے اور آخرت میں بھی شفا کا باعث بنے گی۔ انشاءاللہ

یہ دنیا کی واحد کتاب ہے جس سے ہر قوم، رنگ و نسل کا انسان فائدہ اٹھاتا ہے کوئی مانے یا نہ مانے یہ ایک الگ بات ہے۔

میں جو ابھی لکھنے جا رہا ہوں اس میں نہ میری کوئی لالچ شامل ہے اور نہ میں کسی کی ھمدردی میں گھسنا چاہتا ہوں بس جو کچھ حقیقت ہے وہ آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔

یہ تقریبن کچھ مہینوں کی بات ہے کہ میں عشاء کی نماز کیلئے کسی دوسرے مسلک کی مسجد میں چلا گیا۔ ویسے تو میں مسلک میں نہیں پڑتا اور ایک خالص مسلمان ہوں مگر کیا کیجئے دل کو جو بہتر اور مطمئن کرے آپ وہاں ہی جائیں گے کیونکہ اسلام میں سختی نہیں ہے۔

اُس مسجد کے وضو خانے کی پانی بہنے والی نالی تھوڑی سے گہری ہے اور اس رات تھوڑا ہلکا سا اندھیرا بھی تھا۔ میں وضو خانے کی ایک سیمنٹ نما اسٹول پر بیٹھ گیا اور وضو کرنے لگا۔ میرے ساتھ اور بھی نمازی تھے جو ساتھ میں اور سامنے سے وضو کر رہے تھے۔ میں تقریبن آدھا وضو کر چکا تھا، میری نظر کمزور ہے جس کی وجہ سے میں چشمہ بھی پہنتا ہوں تو اچانک سے مجھے اپنے سے ساتھ والے نلکے کے بلکل نیچے نالی میں نظر پڑی تو کچھ غیر معمولی سا کاغذ نظر آیا۔

میں فورن وضو بیچ میں چھوڑ کر نالی میں اتر گیا جو کہ وضو خانے کی حد تھی اور اس کے آگے کچھ اور بھی نلکے لگے ہوئے تھے جہاں پر اور نمازی وضو کر رہے تھے۔ میں نے جیسے ہی کاغذ کو ہاتھ لگایا تو وہ بچوں کے ابتدائی قائدہ کا ٹائیٹل تھا جس کے آگے گنبد خضرا چھپا ہوا تھا اور پیچھے چار قل چھپے ہوئے تھے۔

میں نے وہ صاف پانی سے دھویا اور اپنی جیب میں چپکے سے رکھ لیا ساتھ والوں نے پوچھا کیا ہے میں نے کہا بس جو ہے وہ ہے۔ میں نماز ختم کرکے اپنے گھر آیا اور اپنی زوجہ کے ہاتھ میں دیا کہ اسے سنبھال کر رکھو کیونکہ اللہ کریم نے اپنے حبیب کریم ﷺ کے وسیلے سے آج ہم سے بہت بڑا کام لیا ہے اور ایک بہت بڑے فتنے سے بچایا ہے۔

میری زوجہ نے پوچھا کہ ہاں اپنی جان سے بھی زیادہ یہ قیمتی ہے مگر یہ تو بتاؤ کہ یہ کہاں سے ملا ہے۔ میں نے محترمہ کو سارا واقعہ بتا دیا اور ٹائیٹل کو قرآن پاک کے شیلف میں رکھ دیا۔

اسکے بعد میں اس ماجرے میں لگ گیا کہ قاعدے کا ٹائیٹل وضو خانے کی نالی میں کیسے آیا۔ میں نے اپنے آپ سے بہت سارے سوال کیئے اور پھر آخر میں اس نتیجے پر پہنچا کہ اُس مسجد میں ہر شام بچے قرآن پڑھنے آتے ہیں۔ کچھ بچے گھر سے وضو کرکے آتے ہونگے اور کچھ مسجد میں وضو کرتے ہونگے۔

ہاں تو بچے تو بچے ہوتے ہیں کچھ شرارتی کچھ معصوم اور کچھ اور ہی ہوتے ہیں۔ تو ہو سکتا ہے کہ کسی بچے کے ہاتھ سے یہ ٹائیٹل گر گیا ہو اور جاکر نالی میں گرا ہو اور اس بچے نے کسی کو ڈر کے مارے بتایا نہ ہو۔ کیونکہ ہمارے ہاں مدرسوں میں جو مار بچوں کو قرآن پاک سیکھتے وقت ملتی ہے جس کا میں بھی شکار ہوا ہوں اس سے کافی سارے بچے قرآن بیچ میں چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں۔

ہمارے ملک میں بہت سارے ایسے واقعات ہوتے ہیں جن میں ہم مسلمان اسلام کو چھوڑ کر جذبات کو لے لیتے ہیں۔ بغیر تحقیق کیئے کسی کے ایک اشارے پر اگلے کی سارے نٹ بولٹ نفرت کے پانے سے کھول دیتے ہیں کہ اس بیچارے کو دوبارہ جوڑنے میں کئی وقت لگ جاتا ہے پھر پتہ بھی نہیں لگتا کہ کون سا نٹ کہاں سے نکالا تھا۔

پچھلے ہفتے حیدرآباد میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا جو واقعہ پیش آیا تھا اس میں بھی ہم مسلمانوں نے صبر و تحمل اور تحقیق کو چھوڑ کر ایک ہندو کے پیچھے بغیر سوچے سمجھے پڑ گئے۔ جس کی وجہ سے سب سے بڑا نقصان شہر کے امن کا ہوا اور پھر معاشی طور پر بھی تباھی ہوئی۔

ہمارے ملک کے حالات روز بروز بد سے بد تر ہوتے جارے ہیں اس کو سنبھالنے کے لیئے ہمیں سوچ، سمجھ اور برداشت سے کام لینا ہوگا اور کوشش کریں کے قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔

ہاں اگر ہم میں سے کوئی ہر کوئی اپنی اپنی ذمیواری کا کام سنبھال لے تو ہم اپنے آپ کو سنبھال بھی سکتے ہیں اور ترقی بھی کر سکتے ہیں۔ 

تبصرے

  1. Very heart touching take, dear Imran. The present situation prevalent in the country is no doubt highly precarious. We need to hold the rope of Islam very tightly. Apart from this, we along with memorization of the holy Quran must understand its meaning. This regularly practice would definitely enhance our moral values inculcating Emaan, doing good deeds, guiding towards right, and infusing with patience as mentioned in Surah Al-Asr.

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں