دودھ والا پانی
دودھ میں پانی ہوتا ہے، پانی میں دودھ ہوتا ہے یا بھینس جو
پانی پیتی ہے اس وجہ سے دودھ میں پانی ہوتا ہے۔ پانی، پانی اور پانی مگر دودھ کہاں
ہے جس کے پیسے دیئے جاتے ہیں۔
یقینن اوپر کی لائنیں پڑھ کر آپ کو یا تو چکر آرہے ہونگے یا
تو آپ یہ کہہ رہے ہونگے گے پتہ نہیں جونیجو نے کیا لکھا ہے سمجھ میں نہیں آرہا۔
ہاں تو آپ کو کیسے سمجھ میں آئے گا۔ کمپیوٹر کی فیلڈ دنیا
کی واحد فیلڈ ہے جس میں ہر ماہ تیزی سے تبدیلی ہو رہی ہے۔ میں نے اپنا پہلا کمپیوٹر
2007 میں پینٹیم فور 60 ہزار روپے میں خریدا تھا جس کے ساتھ ایک جی بی کی یو ایس بی
10 ہزار میں خریدی تھی۔
ہمارے ملک میں سب سے بڑی ترقی یافتہ فیلڈ ہے تو وہ دودھ
پیدا کرنے والہ ہے۔ ہم تقریبن ہر 90 دن کے بعد دودھ والا تبدیل کرتے ہیں۔ پہلے
مہینے دودھ خالص ملتا ہے دوسرے مہینے دودھ میں آدھا پانی آدھا دودھ ملتا ہے اور
تیسرے مہینے پتہ ہی نہیں چلتا کے یہ دودھ ہے یا پانی کو سفید رنگ دیا گیا ہے۔
صرف ایک دودھ والے سے سارے گھر میں مسئلے پیدا ہوجاتے ہیں
کیونکہ آپکی صبح دودھ کی تلاش میں سب سے پہلے ہوتی ہے۔ ہونا تو یہ ہی چاہیئے کہ ہم
اپنی صبح کی آغاز رب کریم کی تلاش میں گذاریں مگر ہماری صبح ہوتی ہی سورج نکلنے کے
بعد ہے۔ اور پھر شکایتیں ہی شکایتیں شروع ہوجاتی ہیں جس میں سب سے بڑا کردار دودھ
والے کا ہوتا ہے۔
مہینے کا پہلا دن جس میں اگر آپ تنخواہ دار ہیں تو وہ تو
ایسے گذر جاتا ہے جیسے آپ کی شادی کا پہلا دن گذر جاتا ہے۔ ادھر سے تنخواہ ملی
نہیں اُدھر سے سب سے پہلے دودھ والے کا سوال ہوتا ہے "صاحب یا میڈیم جی آج
پہلی تاریخ ہے پیسے آج دیں گے یا کل" یہ سوال سنتے ہی من کرتا ہے دودھ والے
کو اسی دودھ میں اور پانی لگا کر اوپر سے ڈنڈا لے کر کھڑے ہوجائیں اور کہیں کہ آپ
یہ پیئیں اور بتائیں کہ یہ دودھ ہے یا پانی ہے۔ اگر وہ یہ کہے کہ "جی یہ دودھ
ہے" تو آپ اسے کہیں تو پھر اس میں پانی کیسے آیا۔ وہ یقینن یہ سن کر فورن کہے
گا کہ "جناب یہ دودھ ہے اور اس میں پانی نہیں ہے"
اسکے بعد اگر آپ نے مزید سختی کہ تو پھر وہ قسم اٹھانے پر
آجائے گا اور ایسی ایسی قسمیں اٹھائے کہ آپکو سمجھ نہیں آئیں گی اور مجبورن آپ کو
گوگل کا سہارا لینا پڑے گا۔ گوگل بھی بیچارہ مجبور ہوکر یہ کہے گا کہ "جناب
یہ قسمیں میرے علم میں نہیں ہیں" اور پھر آپ اپنے آپ پر بھروسہ کر کے چیٹ جی
پی ٹی سے مدد لینا چاہیں گے اور پھر ہوگا وہی جو دودھ والا چاہے گا یعنی چیٹ جی پی
ٹی بھی ہاتھ باندھ کر کہے گا "جناب یہ آپکے دودھ والے ہمارے پہنچ سے باہر ہیں
ہم ان کو نہیں پہنچ پائیں گے"۔
یہ سب کچھ کرنے کے بعد آپ اتنے مجبور ہوجائیں گے جتنے آپ اپنی حکومتوں کے آگے مجبور ہیں۔ ہماری ہر آنے والی حکومت بھی ہمیں دودھ والے کی طرح ہر بار خالص دودھ کا کہہ کر دھوکہ ہی دیتی رہی ہیں اور ہم ان کے وعدوں اور قسموں پر لگاتار اعتبار کرتے جا رہے ہیں۔
دودھ، دودھ ہوتا ہے اور پانی، پانی ہوتا ہے۔ آپ اپنے دودھ والے سے خالص دودھ لینے کی فرمائش ہر مہینے کرتے رہے اور امید نہ ہاریں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں