وہ دودھ آپکا نہیں تھا
اسکی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ آپکی روزی کہیں نہ
کہیں ضرور لکھی ہوئی ہے۔ ہاں اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپکو اپنی روزی کو حلال کرکے
کمانا چاہتے ہیں یا حرام کماکر کھانا چاہتے ہیں۔
ہمارے دودھ والے کی تو کوئی بھی بکری، گائے اور نہ ہی بھینس اپنی
ہے۔ اسکی اپنی ہے تو وہ صرف ایک عدد بائیک ہے جس پر یہ جناب مختلف چھوٹے دیہاتوں و
جگہوں سے کیش رقم پر دودھ خرید کر شہر میں ادھار پر یا کیش رقم پر دودھ فروخت کرتا
ہے۔
آپ اس کو اپنی زبان میں Affiliate
Marketing بھی
کہہ سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ اپنی کوئی انویسٹمنٹ کئے بغیر مختلف جگہوں سےدودھ لیتے
ہیں اور اس پر اپنا منافعہ رکھ کر دودھ بیچ دیتا ہے یا بھیج دیتا ہے۔
ہم جو دودھ خریدتے ہیں وہ گائے کا دودھ ہوتا ہے۔
وہ اس لیئے کہ سب سے بہترین دودھ بکری کا ہے پھر گائے کا ہے پھر بھینس کا ہے۔
یہ تفریق صحت کے اصولوں کے تحت غذائی ماھرین نے
بنائی ہے۔ بکری کا دودھ غذائی اعتبار سے بہت مفید ہے۔
اسکے بعد گائے کا دودھ ہے جو بھی طاقت سے سرشار
ہے مارکیٹ میں بکری کا دودھ تو نہ ملنے کے برابر ہے مگر گائے کا دودھ کہیں نہ کہیں
مل جاتا ہے۔
اب باری آتی ہے بھینس کی! آپ نے بھینس تو دیکھی
ہوگی اگر نہیں دیکھی تو آج ہی دیکھ لیں اور پھر غور کریں کہ آپ کیا پی رہے ہیں۔
غذائی ماہرین بتاتے ہیں کہ سب سے بھاری دودھ
بھینس کا دودھ ہے۔ جس میں بھاری پن بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس کو مسلسل استعمال کرنے
سے آپ سست روی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کیونکہ بھینس پانی میں زیادہ بیٹھنا بہت پسند
کرتی ہے اور یہ سست جانور بھی ہے۔
ہاں تو جس سے آپکا واسطہ ہوگا آپ بھی اس جیسے
ہونے لگیں گے۔ بھینس سست ہے تو میری قوم زیادہ تر بھینس کا دودھ استعمال کرتی ہے
تو آپ اندازا لگا لیں کہ ہم کتنی سست روی کا شکار ہیں۔
بچپن میں جب ہم اپنے گاؤں جاتے تھے تو وہاں پر
تقریبن ہر گھر میں اپنا ذاتی گھر کا دودھ، مکھن، گھی اور دودھ سے بنائی جانے والی
چیزیں مہمان کو پیش کی جاتی تھیں۔
اور ابھی جانا ہوتا ہے تو Tea Whitner والے ڈبے سے بنائی جانے والی چائے
ملتی ہے۔ کہاں گئے وہ دودھ، مکھن، گھی اور لذیذ ہاتھ سے بنی سویاں۔
میں تو یہ ہی کہتا ہوں کہ شہروں میں ملنے والا
دودھ جس میں پانی کی ملاوٹ شامل ہو وہ آجکل بہت بڑی نعمت ہے کیونکہ آپکا دودھ والا
اگر دودھ میں صرف پانی ملاتا ہے تو چل جائے گا مگر وہ کیمیکل ملائے تو آپ دودھ
نہیں زہر لے رہے ہیں۔
آج ہمارے دودھ والے نے غلطی سے ہمیں کسی اور
صاحب کا دودھ دے کر چلے گئے۔ جو کہ گائے کی بجائے بھینس کا تھا۔ مجبوری سمجھ کر ہم
نے استعمال کر دیا۔
دوسرے دن وہ جیسے ہی دودھ دینے کے لئے آئے تو اس
نے سب سے پہلے معذرت کی کہ "وہ دودھ آپکا نہیں تھا" غلطی سے آپکو دے
دیا۔
دودھ والا اگر اپنی غلطی تسلیم کرلے تو یہ بھی
بہت بڑی نعمت ہے کہ یہ جھوٹ نہیں بول رہا اور اپنی غلطی کی معافی بھی مانگ رہا
ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں