دکھائی قطرینہ بھیجی حکیماں
اللہ تبارک و تعالیٰ نے دنیا گول بنائی ہے اور گول چیز میں گھومنے کی زیادہ صلاحیت موجود ہوتی ہے۔
آپ اگر کسی سے کوئی
بھلائی کرتے ہیں تو اس کا صلا بھی آپ کو گھوم کر مل جاتا ہے۔ اور اگر آپ کسی سے
کوئی برائی کرتے ہیں تو وہ بھی کہیں سے گھوم پھر کر آپ سے بدلہ لے لیتی ہے۔
آپ مانیں یا نہ مانیں
مگر یہ سچ ہے کہ آپ کا دیا ہوا دھوکا کسی کے درد کا سبب بنتا ہے تو آپ کو بھی کسی
نہ کسی سے دھوکہ ضرور ملتا ہے۔
میرا وطن، میرے وطن کے
لوگ اور میرے وطن کا کاروبار منافقی، غیر ذمیداری، بداخلاقی اور بےایمانی سے عروج
پر ہے۔
آپ جو چیز مارکیٹ میں
خریدتے ہیں اس پر اگر چٹ Made in China لگی ھو تو آپ آسانی سے
خرید لیتے ہیں۔
ہاں یہ الگ بات ہے کے
میرے ملک میں چھوٹے اور بڑے ایسے بھی کارخانے ہیں جو کہ چیزیں بنارہے ہیں مگر بیچ
رہے ہیں Mad in China کی چٹ لگا کر۔
کیونکہ ہمیں اپنوں پر
اعتبار نہیں ہے اور نہیں تھا اور نہ جانے یہ اعتبار کب اور کیسے ہوگا؟
جی جناب! اگر وہ ہی چیز
آپ Made in Japan خرید رہے ہیں تو آپ آنکھیں بند کرکے جیب میں سے منہ مانگے پیسے دے
دیتے ہیں۔ سبب صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے اعتماد۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں
کہ رب کائنات نے کووڈ کے بعد دنیا کا نقشہ ہی بدل دیا ہے۔ مگر ہم وہاں کہ وہاں
کھڑے ہیں اور آگے نہیں جارہے ہیں۔
ہوسکتا ہے ہمیں آگے
جانے نہ دیا جا رہا ہو وہ الگ بات ہے مگر ہم آگے جانے کیلئے بھی تیار نہیں ہیں۔
یہ وقت ہے آگے بڑہنے کا
اور اپنے کاروبار کو وسعت دینے کا اور ملک کے کونے کونے تک پہنچنے کا۔ اگر آپ کو
بھی اپنے کاروبار کو ملک کے کونے کونے تک پہنچانا ہے تو پھر آپ کو آن لائین پلیٹ
فارم پر آنا ہوگا۔
آن لائین مارکیٹ میں ہم
آن لائین خریداری کر کے گھر بھیٹے اپنی من پسند چیز کسی برانڈ سے منگواسکتے ہیں۔
ہماری لوکل مارکیٹ میں
ایسے لوکل برانڈ بھی ہیں جو کہ ہر کسی کو شک میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ کیونکہ ان کا
صرف فیس بک پیج ہوتا ہے۔
اگر آپ ان لوکل برانڈ
پر کوئی بھی چیز سستے داموں میں دیکھتے ہیں تو بغیر کوئی تحقیق کیئے آپ فورن آن
لائین آرڈر کردیتے ہیں۔
اور جب چیز آپ کے
ہاتھوں میں آتی ہے تو وہ نہیں ہوتی جو کہ فوٹو میں دکھائی گئی ہے یا یہ ہوتا ہے کہ
فوٹوگرافی بڑی کمال کی کی ہوتی ہے اور آپ دھوکہ کہا جاتے ہیں۔
نتیجے میں جب آپ کوئی
کمپلین کرتے ہیں تو پہلی کال کے بعد آپکا نمبر بلاک کیا جاتا ہے اور آپ سر پکڑ کر
بیٹھ جاتے ہیں۔
ہونا تو یہ چاہیئے کہ
آپ حکومت کے کسی ادارے میں سب سے پہلے اس کوریئر کمپنی اور اسکے بعد اس کمپنی کی
شکایت کریں جس نے آپکو دھوکہ دیا ہے۔
مگر کیا کیجئے دکھائی
قطرینا جاتی ہے اور بھیجی ماسی حکیماں جاتی ہے۔ اب کہاں قطرینہ اور کہاں ماسی
حکیماں آپ کے خواب تو چکنا چور ہوہی جاتے ہیں۔
لحاظہ اس لئے آن لائین
خریداری کرتے وقت تھورا دھیان دے کر کھوج کرلیں کہ آپ جو چیز منگوارہے ہیں وہ
واقعی اتنی قیمت کی ہے یا آپ دھوکہ کہا رہے ہیں؟
کیونکہ انسان زیادہ تر
دھوکہ لالچ میں آکر بھی کہا لیتا ہے۔ غور کریں کہ آپ بھی تو ایسا نہیں کر رہے ہیں
؟؟؟؟؟
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں