گوگل والی آنٹی
آپ گوگل کو خوب جانتے ہونگے بلکہ یہ کہنا بہتر ہوگا کہ خوب
سے خوب تر جانتے ہونگے۔ ہاں اگر نہیں جانتے تو آپ اپنے آپ کو نہیں جانتے کہ آپ کو
کیا کرنا ہے اور کیوں کرنا ہے کیا کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے اور کرنا کیا ہے؟
اب آپ کو کوئی چھوٹی موٹی چیز سمجھ میں نہیں آتی تو آپ کو
کہا جاتا ہے کہ آپ گوگل کریں۔ آپ کو کسی کے پاس جانے کی ضرورت نہیں آپ کو جو بھی
کچھ چاہیئے آپ کو گوگل سے مل جائے گا۔
میرا پچھلے ہفتے کسی ضروری کام سے حیدرآباد جانا ہوا۔ اتفاق
سے یا نااتفاقی سے میری بیگم صاحبہ اور دو عدد بچے بھی ساتھ میں چلنے لگے۔
مجھے کسی نئی جگہ پر جانا تھا اور میں نے اپنے فون سے گوگل
میپ لگا کر اپنی جانے من کو دے دیا کہ گوگل پر بیٹھی بھی ایک عورت ہے اور تم بھی عورت
ہو تو دونوں مل کر مجھے راستہ دکھاؤ تو ہم آسانی سے منزل پر پہنچ جائیں۔
گوگل پر بھیٹی آنٹی اور میری بیگم صاحبہ مجھے کہاں سے کہاں
لے جارہے تھے وہ تو آپ نہ ہی پوچھیں۔ کیونکہ آنٹی جی کے بتائے ہوئے راستے سے اگر
میں تھوڑی بھی اپنی کرتا تو وہ ٹھک سے ناراض ہوجاتی اور رک جاتی مجھے لگتا کے نیٹ
بند ہوگیا ہے پر اصل میں آنٹی جی ناراض ہوکر موں بنا لیتی۔
اور ادھر بیگم صاحبہ حکم فرماتیں کہ اچھا چلو ادھر سے چلو۔
مجھے اس وقت ان مردوں پر بڑا ترس آیا جن کے پاس دو بیویاں ہیں۔ وہ پتہ نہیں کیسے
سنبھالتے ہونگے۔
خیر بڑی کوشش کے
بعد ہم اپنی منزل پر پہنچ گئے۔ مگر اس تجربے سے یہ ثابت ہوا کہ آپ سارا کا سارا
گوگل میپ پر انحصار نہیں کرسکتے۔
اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس نقشے اسی انداز سے
بنے ہوئے ہیں جیسی ہماری قوم ہے۔ سوچیں اگر بغیر ڈرائیور کے گاڑیاں ہمارے ملک میں
آجائیں تو ان کا حشر کیا سے کیا ہوگا؟
اگر آپ بھی میری طرح گوگل میپ استعمال کرتے ہیں تو پھر سارا
کا سارا انحثار گوگل والی آنٹی کے بتائے ہوئے راستے پر نہ کریں۔ اور اپنا عقل بھی
استعمال کریں۔
جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے راستے اور ان کے نام وہ
نہیں ہیں جو کہ سرکاری کاغذات میں ہیں اور وہ نام لوگوں کو پتہ نہیں اور لوگ اپنے
ہی نام رکہتے ہیں۔
مثال کے طور پر آپ کو کسی چوک پر جانا ہے اور کسی دوکان سے
کچھ خریدنا ہے تو آپ کسی سے معلوم کریں گے کہ "نوید کمیونیکیشن" کہاں پر
ہے تو اسی چوک پر بیٹھے دکاندار یہ ہی جملہ کہیں گے "بھائی جان ایسی تو کوئی
دکان یہاں پر نہیں ہے" اور اگر آپ کہیں گے کہ استاد جمن کی دکان کہاں ہے تو
فورن کہیں گے "وہ سامنے والا ٹھیلا کھڑا ہے اس کے برابر میں کلوپکوڑے والا ہے
اور اس کے بلک برابر والی گلی میں پہلی دکان استاد جمن کی ہے"۔
اب آپ ہی بتائیں گوگل میپ میں بیٹھی آنٹی کو کیا پتا کہ کلو
پکوڑے والا کون ہے۔ اس لئے گوگل میپ لگا کر گوگل کو ہی سارا کچھ کرنے کی بجائے
اپنے آپ کو بھی منزل پر پہنچنے کے لئے الرٹ رکھیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں