ایک سوراخ بیچ میں ضرور رکھیں

 ایک سوراخ بیچ میں ضرور رکھیں

 


عوام کے لئے سہولتیں پیدا کرنا حکومت کا کام ہے مگر حکومت کسی دوسرے کام میں گذشتہ 75 سالوں سے مشغول ہے۔ جب بھی حکومت کو فراغت حاصل ہوگی وہ بلکل عوام کی سہولت کے لئے سوچے گی اور اسکے بعد عمل درآمد بھی کروائے گی۔ تب تک آپ دل تھام کر بیٹھیں اور بڑے سکون سے انتظار فرمائیں۔

ہاں تو جناب سہولت کی بات نکلی ہے تو دور تک جائے تو بہتر ہے ورنہ کوئی فائدہ ہی نہیں ہے۔ اور ہمارا آج کا موضوع بھی یہ ہی ہے اور وہ ایک عوام کے لئے سہولت پیدا کرنا۔ یہ صرف حکومت کا کام ہی نہیں ہے بلکہ عوام کا کام بھی عوام کو سہولت فراھم کرنا ایک بنیادی حق ہے۔

ہاں یہ اوربات ہے کہ ہمارے ہاں بنیادی حقوق کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ بنیادی حقوق کیا ہوتے ہیں، کیوں ہوتے ہیں اور کہاں ہوتے ہیں یہ اعتبار کریں ہمیں بھی پتہ نہیں ہے۔ آپ کو اگر معلوم ہو تو ہمیں ضرور آگاھ فرمائیے گا اور اگر آپ کو معلوم نہیں تو جب معلوم ہو تب معلومات دیجئےگا جس کا اجر آپکو ضرور ملے گا۔

آپ کا آنا یا جانا کسی نہ کسی جگہ پر ضرور ہوگا اور آپ کوچاہتے ہوئے یا نا چاہتے ہوئے بھی کسی نہ کسی رسیپشن پر ضرور کھڑا ہونا پڑے گا۔

کسی رسیپشن پر اگر کوئی مرد بیٹھا ہو تو وہاں آپ کو رش نہیں دکھائی دے گی اور اگر اسی جگہ پر اگر ایک عورت بیٹھی ہو تو وہاں پر آپ کو رش ضرور ملے گی۔ اب مردوں کے ہاں رش کیوں نہیں ہوتی اور عورتوں کے ہاں ہوتی ہے تو یہ مسئلہ مجھے کبھی سمجھ میں نہیں آٰیا۔ ہاں اگر آپ کو سمجھ میں آئے تو مجھے ضرور بتائیے گا۔ کیوں کہ یہ آپ کا قومی فرض ہے تو آپ کو قومی فرض نبھانے کیلئے آپ کوضرور نبھانا پڑے گا۔

ہاں تو آئیے آپ کو کسی بینک، ہاسپیٹل یا کسی ادارے میں لے چلتے ہیں جہاں پر آپ کو بنیادی معلومات کے لئے رسیپشن پر تشریف لے جانا پڑتا ہے۔

آپ جیسے ہی رسیپشن پر پہنچتے ہیں تو آپ کھڑے ہوتے ہیں اور رسیپشن والا بندا یا بندی بیٹھی ہوتی ہے۔ وہاں پر آپ کا کھڑا ہونا قومی فرض ہے اور ان کا بیٹھنا بھی ایک قومی فرض ہے۔

رسیپشن ہوتی ہے معلومات حاصل کرنے کیلئے اور اگر آپ کومعلومات صحیح نہ ملے تو آپ کو کوئی فائدہ نہیں ایسی معلومات لینے کا۔

آپ نے بہت سارے ایسے رسیپشن دیکھے ہونگے جن کے سامنے شیشہ لگا ہوتا ہے۔ آپ کو کوئی چیز مثلا آپ بینک میں کھڑے ہیں یا ہاسپیٹل کے رسیپشن پر کھڑے ہیں تو آپ کو پیسے یا کاغذات ٹیبل کے ساتھ بنائے گئے شیشے جس کی کل جگہ 6 انچ تک ہوتی ہے اسی سی گذار کے اندر بیٹھے ہوئے شخص کو دیتے ہیں۔

اب آجاتے ہیں کہ آپ کو کچھ بتانا ہے یا سامنے والے شخص کو کچھ پوچھنا ہے تو کہاں پر شیشے کے بیچ میں 3 انچ تک جا ایک چھوٹا سہ سوراخ نکلا ہوتا ہے یا تو وہ بھی نہیں ہوتا۔

اب بات چیت کرتے ہوئے بھیٹے ہوئے رسیپشنسٹ کو چیخ کر بات کرنی پڑتی ہے اور کھڑے ہوئے شخص کو بار بار نیچے ہوکر کاغذات دینی والی جگہ سے جھک کر بات کرنی پڑتی ہے۔ اور یوں 5 منٹ کا کام طویل ہوجاتا ہے اور بات چیت بھی پوری نہیں ہو پاتی۔

ارے بھائی یہ قید خانہ تھوڑی ہے کہ آپ قیدی سے ملاقات کرنے آئے ہیں اور بس جتنا وقت دیا گیا ہے اس میں سے بات چیت کرکے نکل جائیں۔

ہمارے ہاں سرکاری ادارے تو نواب ہیں مگر پرائیوٹ اداروں کو تو سوچنا چاہئے کہ یہ ہم کیا کر رہے ہیں سہولت کی بجائے الٹہ عذاب میں دھکیل دیا جا رہا ہے۔

یہ وقت آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا ہے جس میں آپ کو اپنا دماغ زیادہ استعمال کرنا ہوگا کہ آپ اپنے گاہک اور ملازم کو کتنی سہولت دے سکتے ہیں۔

اس لئے ادارون کو یہ کام ضرور کرنے ہونگے:

1.   شیشہ کے بیچ میں کھڑے ہوئے شخص کے لئے اتنی جگہ (سوراخ) ضرور رکھیں کہ کھڑا ہوا شخص اپنا پورا منہ رسیپشنسٹ کی توجہ پر مرکوز رکھے۔ اور بولنے اور سمجھنے میں آسانی ہو۔

2.   رسیپشنسٹ اور کسٹمر کے درمیان 3 فٹ کا مفاصلہ ضرور ہو کہ اگر خواتین ہے تو کوئی بھی ہچکچاہٹ محسوس نہ ہو۔

3.   رسیپشن ٹیبل پر لگے ہوئے شیشہ کا کاغذات کی جگہ 6 انچ کے بجائے 8 انچ تک ہو کہ کاغذات کی لین دین بہتر ہوسکے۔

4.   ایک یہ بھی ہوسکتا ہے کہ شیشے کی لمبائی کسٹمر کے کندھوں تک ہو اور کسٹمر کا منہ مبارک آسانی سے بات کرنے میں دکھائی دے۔

5.   رسیپشنسٹ اور کسٹمر دونوں کی بھلائی کے لئے سی سی ٹی وی کیمرا لگی ہو کہ دونوں کو پتہ ہو کہ ہم سے کوئی نہ کوئی پوچھنے والا ضرور ہے۔

 

تبصرے